گھریلو زندگی میں قرآن کی
رہنمائی: مشکلات، غور و فکر اور درست حل
وَمَا أَصَابَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ
فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُو عَن كَثِيرٍ)الشوریٰ: 30(
یہ آیت ہماری زندگی میں
پیش آنے والے مسائل اور ان کے اسباب پر غور و فکر کی دعوت دیتی ہے۔ گھریلو زندگی
میں جب مشکلات پیش آتی ہیں، تو عام طور پر ہم بیرونی عوامل کو مورد الزام ٹھہراتے
ہیں، جبکہ اللہ تعالیٰ نے واضح فرمایا ہے کہ مصائب کا اصل سبب ہمارے اپنے اعمال
ہوتے ہیں۔ اس مضمون میں ہم اس آیت کی روشنی میں غور و فکر کریں گے کہ ہم مشکلات کے
وقت کہاں غلط جاتے ہیں، درست سمت کیا ہے، اور ان مسائل کا قرآن و سنت کے مطابق حل
کیا ہے۔
1.
گھریلو مسائل کی عمومی
وجوہات اور ہمارا رویہ:
جب گھریلو زندگی میں کسی
قسم کی مشکل آتی ہے، چاہے وہ میاں بیوی کے درمیان ہو، والدین اور اولاد کے درمیان
ہو، یا دیگر رشتہ داروں کے ساتھ ہو، تو ہم عام طور پر درج ذیل رویے اپناتے ہیں:
1.
بیرونی اثرات کو ذمہ دار
ٹھہرانا
o ہمیں
لگتا ہے کہ نظرِ بد، جادو، یا کسی دشمن کی سازش کی وجہ سے ہمارے گھر میں مشکلات
پیدا ہو رہی ہیں۔
o بعض
اوقات ہم یہ سمجھتے ہیں کہ کوئی رشتہ دار ہمارے رشتے خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
2.
دوسروں کو الزام دینا
o شوہر
بیوی کو اور بیوی شوہر کو موردِ الزام ٹھہراتی ہے۔
o والدین
اولاد کو اور اولاد والدین کو قصوروار سمجھتی ہے۔
3.
مایوسی اور غصے کا اظہار
o گھر
میں تلخ کلامی اور جھگڑے بڑھ جاتے ہیں۔
o بعض
اوقات صبر کا دامن چھوڑ کر انتہائی فیصلے کر لیے جاتے ہیں۔
یہ تمام رویے اس آیت کے
پیغام کے برعکس ہیں، کیونکہ اللہ نے فرمایا ہے کہ جو مصیبت آتی ہے وہ ہمارے
اپنے اعمال کا نتیجہ ہوتی ہے، اور اللہ بہت سی چیزوں کو معاف بھی فرما دیتا ہے۔
2.
درست سمت: قرآن و سنت کی
روشنی میں غور و فکر
اگر ہم قرآن و سنت کے
مطابق غور و فکر کریں تو ہمیں گھریلو زندگی کے مسائل کو حل کرنے کا ایک جامع طریقہ
کار ملتا ہے۔
1)
خود احتسابی اور اصلاح
اللہ تعالیٰ ہمیں سکھا رہے
ہیں کہ سب سے پہلے اپنی غلطیوں پر غور کریں۔
حل: خود احتسابی
کریں، اپنی اصلاح کی کوشش کریں اور اللہ سے معافی مانگیں۔
2)
تعلقات میں محبت اور درگزر
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
“تم میں سے
بہترین وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لیے بہترین ہو، اور میں اپنے گھر والوں کے لیے
سب سے بہترین ہوں۔) ترمذی 3895(
3)
اللہ پر بھروسہ اور دعا
بعض اوقات ہم مسائل کا حل
لوگوں کے پاس، وظائف میں، یا پیروں فقیروں کے پاس ڈھونڈتے ہیں، جبکہ قرآن ہمیں اللہ
کی طرف رجوع کرنے کا حکم دیتا ہے۔
"اور جب میرے بندے میرے بارے میں تم سے
پوچھیں تو میں قریب ہوں۔ میں دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے
پکارتا ہے۔)البقرہ: 186(
حل: نماز کی پابندی
کریں، دعا مانگیں، اور روزانہ قرآن کی تلاوت کو معمول بنائیں۔
4)
رزقِ حلال اور حقوق العباد
کی پابندی
بہت سے گھریلو مسائل کی جڑ
حرام کمائی، دھوکہ، یا حقوق العباد کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
5)
جادو، نظرِ بد اور شیطانی
وسوسوں سے بچاؤ
اگرچہ جادو اور نظرِ بد کا
وجود ہے، لیکن ہمیں اس کا حل بھی قرآن و سنت میں ہی ملتا ہے۔
حل:
3.
نتیجہ: درست اور غلط راستہ
درست راستہ (قرآن و سنت کے
مطابق)
خود احتسابی کرنا اور
اصلاح کی کوشش کرنا،محبت، نرمی اور معاف کرنے
کا رویہ اپنانا،صبر، دعا اور اللہ پر بھروسہ،قرآن و سنت کے مطابق روحانی حفاظت،درگزر
اور صلہ رحمی کو اپنانا۔
غلط راستہ
نظرِ بد، جادو یا رشتہ
داروں کو الزام دینا،میاں بیوی کا ایک دوسرے پر الزام لگانا،غصہ، بدکلامی اور
مایوسی،غیر شرعی وظائف، عملیات اور بدگمانیاں،رشتہ داروں سے قطع تعلق کرنا
4.
آخری پیغام
“جو مصیبت بھی
تمہیں پہنچتی ہے، وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کے کیے ہوئے اعمال کی وجہ سے ہے، اور اللہ
بہت سے گناہوں کو معاف بھی کر دیتا ہے۔) الشوریٰ: 30(
یہ آیت ہمیں خود احتسابی،
معافی، اور اپنی زندگی میں بہتری لانے کی ترغیب دیتی ہے۔ جب بھی گھریلو زندگی میں
مشکلات آئیں، تو سب سے پہلے خود کا محاسبہ کریں، اللہ کی طرف رجوع کریں، اور قرآن
و سنت کے مطابق حل تلاش کریں۔ یہی وہ راستہ ہے جو ہمیں حقیقی سکون اور برکت عطا
کرے گا۔