ناشکری: شیطانی حملہ اور اس کے تباہ کن اثرات | Quran Family Club
USD ($)
$
United States Dollar
Pakistan Rupee
د.إ
United Arab Emirates dirham
ر.س
Saudi Arabia Riyal
£
United Kingdom Pound
Euro Member Countries
¥
China Yuan Renminbi
Rp
Indonesia Rupiah

ناشکری: شیطانی حملہ اور اس کے تباہ کن اثرات

Created by Molana Samiullah Aziz in Activities 21 Mar 2025
Share

ناشکری: شیطانی حملہ اور اس کے تباہ کن اثرات

اللہ
تعالیٰ نے ہر انسان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے، لیکن جب شیطان کا حملہ کسی
انسان پر ہوتا ہے تو وہ ان نعمتوں کی ناشکری کرنے لگتا ہے۔ شیطان نے اللہ سے یہی
وعدہ کیا تھا کہ وہ انسانوں کو ہر طرف سے گھیرے گا اور ان میں ناشکری پیدا کرے گا۔
اللہ تعالیٰ قرآن میں شیطان کے اس عزم کو یوں بیان فرماتے ہیں
:

قَالَ فَبِمَاۤ أَغْوَیْتَنِیۤ لَاَقْعُدَنَّ لَهُمْ
صِرَاطَكَ الْمُسْتَقِیْمَ ۝١٦ ثُمَّ لَاٰتِیَنَّهُم مِّنۢ بَیْنِ أَیْدِیهِمْ
وَمِنْ خَلْفِهِمْ وَعَنْ أَیْمَانِهِمْ وَعَن شَمَآىٕلِهِمْۚ-وَلَا تَجِدُ
أَكْثَرَهُمْ شَاكِرِینَ ۝١٧

ترجمہ: "اس (شیطان) نے
کہا: چونکہ تو نے مجھے گمراہ کیا، میں ضرور ان (انسانوں) کے لیے تیرے سیدھے راستے
پر بیٹھوں گا۔ پھر میں ان کے پاس آگے سے، پیچھے سے، دائیں سے اور بائیں سے آؤں گا،
اور تو ان میں سے اکثر کو شکر گزار نہ پائے گا۔" (سورۃ الاعراف: 16-17)

یہی
وجہ ہے کہ ناشکری شیطانی حملے کی ایک بڑی نشانی ہے، اور یہ رویہ انسان کو اللہ کی
دی ہوئی بے شمار نعمتوں سے غافل کر دیتا ہے۔ ناشکری کی سب سے بڑی علامت یہ ہے کہ
انسان 100 میں سے 99 نعمتوں کو نظر انداز کر کے صرف اس ایک چیز کا غم کرنے لگتا ہے
جو اسے حاصل نہیں ہوئی۔ یہ رویہ نہ صرف ناشکری کی علامت ہے بلکہ ایسا طرزِ عمل
اختیار کرنے والوں کے لیے اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کے چھن جانے کا بھی باعث بن
سکتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں
:

وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِن شَكَرْتُمْ
لَأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِی لَشَدِيدٌ

ترجمہ: "اور جب تمہارے رب
نے اعلان کر دیا کہ اگر تم شکر کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ دوں گا، اور اگر
ناشکری کرو گے تو یقیناً میرا عذاب سخت ہے۔" (سورۃ ابراہیم: 7)

ناشکری کی مختلف شکلیں

ناشکری
کسی ایک پہلو تک محدود نہیں بلکہ زندگی کے مختلف معاملات میں ظاہر ہوتی ہے۔ کبھی
شوہر بیوی کے احسانات کو بھول کر ناشکری کرتا ہے، کبھی بیوی شوہر کی کوششوں کو نظر
انداز کر کے ناشکری کرتی ہے۔ بعض اوقات اولاد والدین کے حقوق ادا نہیں کرتی اور
بعض اوقات والدین بچوں کی پرورش میں کی گئی قربانیوں کو نہیں دیکھتے۔

میاں بیوی کے رشتے میں ناشکری

ازدواجی
زندگی میں ناشکری کا زہر خطرناک نتائج پیدا کر سکتا ہے۔ اگر شوہر اپنی بیوی کی
خدمات، محبت اور قربانیوں کو نظر انداز کرے، ہمیشہ کمیوں اور خامیوں پر نظر رکھے
تو اس سے رشتہ کمزور ہو جاتا ہے۔ اسی طرح اگر بیوی شوہر کی محنت اور ذمہ داریوں کو
نہ سراہتے ہوئے صرف ان چیزوں پر توجہ دے جو اسے حاصل نہیں ہوئیں، تو یہ ناشکری کے
دائرے میں آتا ہے۔ اس رویے کے باعث گھر کا سکون ختم ہو جاتا ہے اور رحمت کے بجائے
پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔کئی خواتین دوسری بیوی کی موجودگی میں ناشکری کا
رویہ اختیار کر لیتی ہیں۔ وہ اپنے شوہر کی طرف سے ملنے والی نعمتوں اور محبت کو
بھول کر صرف اس بات پر توجہ دیتی ہیں کہ اس نے دوسری شادی کیوں کی۔ وہ اپنی زندگی
میں موجود آسائشوں کو نظر انداز کر کے مستقل کڑھتی رہتی ہیں اور اپنی سوکن کی
نعمتوں کو دیکھ کر حسد میں مبتلا ہو جاتی ہیں۔ یہ رویہ نہ صرف ان کے اپنے دل کا
سکون برباد کر دیتا ہے بلکہ گھر کے ماحول کو بھی تلخ بنا دیتا ہے۔ حالانکہ شکر
گزاری اور قناعت پسندی اپنانے سے زندگی کا حسن برقرار رہتا ہے۔جب انسان ناشکری
کرتا ہے تو وہ ہمیشہ مایوسی، حسد اور غصے میں مبتلا رہتا ہے۔ وہ دوسروں کی خوشیاں
دیکھ کر جَلتا رہتا ہے اور اپنے پاس موجود نعمتوں کا احساس نہیں کر پاتا۔ نتیجتاً،
اس کے رویے میں بے سکونی، بے برکتی اور نااتفاقی پیدا ہو جاتی ہے۔ ایسے شخص کی زندگی
میں رحمت کے بجائے پریشانی بڑھتی چلی جاتی ہے۔ناشکری شیطان کا سب سے بڑا ہتھیار ہے
جو انسان کو بے سکونی، مایوسی اور ناکامی کی طرف لے جاتا ہے۔ جو شخص ناشکری کو
چھوڑ کر شکر گزاری اپناتا ہے، اس کی زندگی میں سکون، خوشی اور نعمتوں میں اضافہ
ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی نعمتوں کی قدر کرنے اور ہمیشہ شکر گزاری کی روش
اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

والدین اور اولاد میں ناشکری

بعض
اوقات اولاد اپنے والدین کی محبت اور پرورش کو نظر انداز کر کے دوسروں کے والدین
کو دیکھ کر اپنے والدین سے شکوہ کناں ہوتی ہے کہ ہمارے والدین نے ہمیں وہ سہولیات
کیوں نہیں دیں جو دوسروں کو ملی ہیں۔ وہ یہ نہیں دیکھتے کہ ان کے والدین نے اپنی
بساط کے مطابق ان کے لیے کیا کچھ کیا۔ ان کی قربانیوں، راتوں کی نیندوں، اور محنت
کو نظر انداز کر کے وہ صرف کمیوں پر توجہ دیتے ہیں، جو ناشکری کی علامت ہے۔

دوسری
طرف کچھ والدین بھی اپنی اولاد کی محبت، خدمت اور نیکیوں کو نظر انداز کر کے صرف
ان کی چند غلطیوں پر ناراض ہو جاتے ہیں۔ وہ یہ نہیں دیکھتے کہ اولاد کوشش کر رہی
ہے، بلکہ ان کی چھوٹی چھوٹی کوتاہیوں پر سخت ردعمل دیتے ہیں اور شکوے شکایتیں کرتے
ہیں۔ بعض والدین اپنے بچوں کی صلاحیتوں کو سراہنے کے بجائے انہیں ہمیشہ دوسروں سے
کم تر سمجھتے ہیں، جس سے بچوں میں احساسِ کمتری اور بغاوت پیدا ہو سکتی ہے۔

رزق کے معاملے میں ناشکری

کچھ
لوگ اللہ کی دی ہوئی روزی پر قناعت کرنے کے بجائے ہمیشہ زیادہ کی تمنا میں رہتے
ہیں۔ وہ دوسروں کی دولت، کامیابی اور سہولیات کو دیکھ کر اپنے حال پر افسوس کرتے
ہیں اور شکایتیں کرتے ہیں جیسے
:


  • "میرے
    نصیب میں ہی کمی ہے، اتنی محنت کے باوجود کچھ حاصل نہیں ہوتا
    !"

  • "فلاں
    شخص تو مجھ سے کم محنت کرتا ہے، پھر بھی اس کے پاس سب کچھ ہے
    !"

  • "اللہ
    نے مجھے کم دیا ہے، مجھے زیادہ ملنا چاہیے تھا
    !"

یہ
سوچ اور الفاظ ناشکری کی علامت ہیں، کیونکہ اللہ ہر شخص کو اس کی استطاعت، مصلحت
اور آزمائش کے مطابق رزق عطا کرتا ہے۔ شکر گزار انسان ہمیشہ اپنے حال پر راضی رہتا
ہے، جبکہ ناشکرا شخص حسد، مایوسی اور بے صبری میں مبتلا رہتا ہے، جو نہ صرف روحانی
نقصان کا باعث بنتا ہے بلکہ اس کی برکتوں میں بھی کمی کا سبب بن سکتا ہے۔

گھر اور رہائش کے معاملے میں ناشکری

اگر
کسی کے پاس چھوٹا گھر ہے تو وہ اس کا شکر ادا کرنے کے بجائے ان لوگوں کو دیکھتا ہے
جن کے پاس بڑے محل نما گھر ہیں۔ وہ اپنے سر پر چھت ہونے کو اللہ کی بڑی نعمت تصور
نہیں کرتا اور دوسروں کی چمک دمک دیکھ کر خود کو کمتر محسوس کرتا ہے۔

سواری کے معاملے میں ناشکری

جس
کے پاس موٹر سائیکل ہے، وہ کار والوں کو دیکھ کر روتا ہے، اور جس کے پاس کار ہے،
وہ لگژری گاڑیوں کے خواب دیکھتا ہے۔ ہر شخص اپنے پاس موجود سہولت کو حقیر جان کر
دوسروں کی سواریوں کو دیکھ کر افسوس کرتا ہے۔

دوست احباب اور رشتہ داروں میں ناشکری

کچھ
لوگ اپنے اچھے دوستوں کی قدر نہیں کرتے بلکہ ہمیشہ دوسروں کے تعلقات دیکھ کر
احساسِ کمتری میں مبتلا رہتے ہیں۔ وہ اپنے اچھے دوستوں کو چھوڑ کر ایسے لوگوں کی
تلاش میں رہتے ہیں جو انہیں زیادہ فائدہ دے سکیں۔ اسی طرح کچھ بہن بھائی اور رشتہ
داروں کی محبت اور خیرخواہی کی قدر نہیں کرتے بلکہ ہمیشہ دوسروں کی زندگیوں کو
دیکھ کر شکوے شکایتوں میں مبتلا رہتے ہیں۔

پڑوسیوں کے معاملے میں ناشکری

کبھی
ہم اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اللہ کی نعمت کے طور پر معاملہ نہیں کرتے، بلکہ ہمیشہ
شکوے شکایتیں کرتے رہتے ہیں کہ ہمارے پڑوسی اچھے نہیں، جبکہ حقیقت میں ان کی
موجودگی بھی ایک بڑی نعمت ہے، کیونکہ اچھے پڑوسی کا ہونا کسی بڑی نعمت سے کم نہیں۔

ناشکری کے دنیوی نقصانات


  • ناشکری کرنے والے افراد ہمیشہ بے سکون
    رہتے ہیں اور ان کے دل میں ہمیشہ ایک خلا موجود رہتا ہے۔

  • یہ لوگ اللہ کی مزید نعمتوں سے محروم
    ہو جاتے ہیں کیونکہ ناشکری کے نتیجے میں نعمتیں زائل ہو جاتی ہیں۔

  • ناشکری کا رویہ لوگوں کے درمیان
    بداعتمادی اور دوری پیدا کرتا ہے، کیونکہ ناشکرا شخص دوسروں کے ساتھ بھی اچھا
    تعلق نہیں رکھ پاتا۔

  • ایسے افراد ہمیشہ حسد اور کینہ پروری
    کا شکار رہتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ ذہنی دباؤ، ڈپریشن اور بے چینی میں مبتلا
    ہو جاتے ہیں۔

ناشکرے انسان کی زندگی کیسی ہوتی ہے؟

ناشکرا
انسان کبھی خوش نہیں رہتا۔ وہ ہمیشہ دوسروں کی زندگی کو دیکھ کر اپنی زندگی کو
کمتر سمجھتا ہے۔ اس کی زبان پر ہمیشہ شکوے رہتے ہیں اور وہ اپنی زندگی کو بوجھ
سمجھتا ہے۔ وہ اپنے تعلقات میں بھی مخلص نہیں رہتا کیونکہ وہ ہمیشہ دوسروں سے
زیادہ کی توقع کرتا ہے۔ اس کی عبادات میں بھی خشوع و خضوع نہیں ہوتا کیونکہ اس کا
دل ہمیشہ دنیاوی چیزوں کی خواہش میں الجھا رہتا ہے۔ آخرکار ایسا شخص نہ صرف اللہ
کی رحمت سے محروم ہو جاتا ہے بلکہ لوگوں کی نظروں میں بھی اپنی عزت کھو بیٹھتا ہے۔

نتیجہ

ناشکری
ایک شیطانی حملہ ہے جو انسان کو اللہ کی دی ہوئی بے شمار نعمتوں سے غافل کر کے اسے
مایوسی، حسد اور پریشانی میں مبتلا کر دیتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اللہ کے عطا کردہ
ہر چھوٹے بڑے انعام پر شکر ادا کریں، کیونکہ شکر گزاری ہی وہ راستہ ہے جو نعمتوں
میں اضافے، سکونِ قلب اور کامیابی کی ضمانت ہے۔ اللہ ہمیں ناشکری سے بچائے اور
ہمیشہ شکر گزار بندوں میں شامل کرے۔
آمین۔

Comments (2)

Mrs.Andleeb Naz User
21 Mar 2025 | 07:15 pm

ماشاء اللہ بہت خوب
بہت اہم موضوع۔۔محترم استاد صاحب. بہت اچھی وضاحت فرمائ آپ نے ۔بے شک شکر کے معنی قدر دانی کے ہیں ہمیں سب سے پہلے تواللہ تعالی کی دی ہوئے ہر ہر نعمت کا شکر ادا کرنا چاہیے اور اللہ تک جو راستہ جاتا ہے وہ اللہ تعالی کی مخلوق سے گزر کر جاتا ہے ہمیں
اپنے ارد گرد سب رشتوں کا شکر ادا کرنا چاہیے قدر کرنی چاہیے ۔۔اللہ تعالی ہمیں اپنے شکر گزار بندوں،بندیوں میں شامل فرمائیں آمین یا رب العالمین

Shuja usman User
22 Mar 2025 | 09:36 am

آمین ثم آمین
جزاک اللہ خیرا

Share

Share this post with others