محمدﷺ پر نازل ہونے والی کتاب کو خاص طور پر قرآن کریم کہا جاتا ھے اور یہ اس کا خاص نام بن چکا ھے۔اللہ نے قرآن کریم کو بہت سارے نام دیئے ھیں؛مثلا
١- القرآن* [اِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ يَـهْدِىْ لِلَّتِىْ هِىَ اَقْوَمُ ( الاسراء:9)]
٢- الکتاب* [لَقَدْ اَنْزَلْنَآ اِلَيْكُمْ كِتَابًا فِيْهِ ذِكْرُكُمْ ۖ(الانبیاء:10)]
٣- *الفرقان*[تَبَارَكَ الَّـذِىْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰى عَبْدِهٖ لِيَكُـوْنَ لِلْعَالَمِيْنَ نَذِيْـرًا(الفرقان)]
٤- *الزکر*[اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الـذِّكْـرَ وَاِنَّا لَـهٝ لَحَافِظُوْنَ(الحجر:9)]
٥- *التنزیل*[وَاِنَّهٝ لَـتَنْزِيْلُ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ(الشعراء:192)]
لیکن اس کے دو نام القرآن اور الکتاب کثرت سے لیے جاتے ہیں۔دکتور عبداللّٰہ دراز کہتے ھیں کہ اس کا نام قرآن زبان سے اس کی تلاوت کی جاتی ہے۔اور الکتاب نام رکھنے میں یہ بات ملحوظ رکھی گئی ھےکہ قرآن قلم سے مدون کیا گیا ھے:یہ دونوں ایسے ہیں جیسے کسی چیز کا وہ نام رکھ دیا جائے جو اسے در پیش ہو'اور یہ دو نام رکھ کر یہ سمجھایا گیا ھے کہ قرآن کریم کا یہ حق ھے کہ اسے صرف ایک مقام میں نہیں بلکہ دو مقامات میں اسے محفوظ کیا جائے یعنی اسے سینے میں اور کتاب میں لکھ کر محفوظ رکھا جائے تاکہ اگر ایک جگہ میں کوئی بھول چوک ہو جائے تو دوسری جگہ یاددہانی
کرا دے۔
یہ وہ دوسری توجیہ ھے جو اللّہ تعالیٰ نے امت محمدیہ کے دلوں میں ڈال دی ھے اور وہ اس بارے میں اپنے نبی محمد ﷺ کی پیروی کرتے ہیں اور وجہ سے قرآن کریم بلکل محفوظ ہے۔سابقہ آسمانی کتابیں ایک محدود وقت کے لیے بھیجی گئی تھیں اور ان کا نزول ھمیشہ کے لئے نہ تھا اور قرآن کریم نے آکر تمام سابقہ کتابوں کی تصدیق کی اور ان کا کفیل بن گیا۔ اللّہ تعالیٰ نے قرآن کریم کو قیامت تک کے لیے حجت بنانے کا فیصلہ فرمایا اور جب اللّہ تعالیٰ کوئی فیصلہ فرما لے تو اس کے لیے اسباب بھی مہیا فرماتا ہے کیونکہ وہ خوب حکمت والا خوب علم والا ھے۔
اللّٰہ تعالیٰ توفیق دے کہ ہم اس کتاب سے نصیحت حاصل کر سکیں