۲۔ قرآن کا دوسرا حق قرآن کی روزانہ تلاوت
کرنا
قرآنِ
کریم کو تجوید کے مطابق پڑھیں اس لئے قرآن مجید کو انہی آداب اور قوانین کے مطابق
پڑھنا ضروری ہے جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں رسول اللہ صلى الله عليه وآله وسلم کے
ذریعہ سے سکھائے ہیں،قرآنِ مجید کو درست پڑھنے کے لئے باقاعدہ تجوید کا علم ہے جس
میں قرآنِ مجید کے حروف کو صحیح ادا کرنے کا طریقہ سکھایا جاتا ہے،حروف کی صحیح
ادائیگی بہت ضروری ہے ،بعض اوقات حروف کی درست ادائیگی نہ ہونے کی وجہ سے نماز ہی
نہیں ہوتی،اس لئے ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ وہ قرآنِ کریم کو صحیح تلفظ کے
ساتھ پڑھنا سیکھے،عربی زبان میں کل انتیس حروف ہیں،ان کو صحیح ادا کرنے کا طریقہ
سیکھ لیا جائے تو قواعد کے مطابق تلاوت کی جا سکتی ہے، یہ کوئی مشکل کام نہیں
ہے،یہ سیکھنے کے بعد قرآن کریم کی تلاوت کا اہتمام کرنا چاہئے اور روزانہ کے معمول
میں قرآن کریم کی تلاوت کو شامل کرنا چاہئے۔ کسی دور میں اسلامی معاشرے کا ایک
خاصہ یہ تھا کہ مسلمانوں کی بستیوں میں فجر کی نماز کے بعد قرآنِ کریم کی تلاوت کی
آوازیں گونجا کرتی تھیں،ہر گھر میں بچہ بچہ تلاوت کیا کرتا تھا،لیکن آج افسوس کے
ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ وہ ماحول نظر نہیں آتا۔
عن البراء بن عازب -رضي الله عنه- قال:
قال رسول الله -صلى الله
عليه وسلم-:زَيِّنُوا القرآنَ بأصواتِكم ۔
(صحیح رواہ ابو داود والنسائی وابن ماجہ و احمد)
background:#F8F9FA">
مراد یہ ہے کہ تلاوت کرتے ہوئے اپنی آوازوں کو
خوبصورت بنا کر قرآن کو مزین کرو۔ کیونکہ اچھی آواز سے اچھے کلام کا حسن اور زینت
مزید بڑھ جاتی ہے۔ اس میں حکمت یہ ہے کہ اس کی وجہ سے معانی میں زیادہ سے زیادہ
غور و تدبر ہو اور اوامر و نواہی اور وعدو وعید پر مشتمل آیات کی سمجھ پیدا ہو ۔
کیونکہ نفس طبعی طور پر اچھی آوازوں کی طرف مائل ہوتا ہے اور ہو سکتا ہے کہ خوبصورت
آواز کی بدولت سوچ تمام آمیزشوں سے تہی ہو کر ذہنی یکسوئی کا سبب بن جائے۔ جب ذہن
یکسو ہوتا ہے تو مطلوبہ شے یعنی خشوع و خضوع پیدا ہوتا ہے۔ حدیث میں آواز کو
خوبصورت بنانے سے مراد وہ خوبصورتی ہے جس سے خشوع پیدا ہو نہ كہ گانے کے سروں اور
لہو و لعب کی آوازیں جو قرأت کی تعریف کے دائرے سے نکل جاتی ہیں۔
قرآن مجید کی تجوید سیکھنا ہم سب پر فرض عین ہے۔
دوسرا سوال
یہ ہے کہ کیا ہماری تلاوتیں تجویدی قواعد کے مطابق ہیں؟