ماں کے ساتھ اچھا سلوک کرنا
10- بہنر بن حکیم اپنے باپ سے وہ اپنے دادا سے یوں روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے دریافت کیا کہ میں احسان کا معاملہ کس کے ساتھ کروں؟ آپ نے فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ میں نے ( پھر ) پوچھا کس سے نیکی کروں؟ فرمایا : اپنی ماں کے ساتھ میں نے تیسری مرتبہ پھر اپنا یہی سوال دہرایا تو آپ نے فرمایا : ماں کے ساتھ۔ میں نے (چوتھی مرتبہ پھر ) پوچھا۔ کس سے بھلائی کروں آپ نے ارشاد فرمایا: " "باپ کے ساتھ اور پھر اس کے بعد جو قریبی رشتہ دار ہو وہ مقدم ہے۔
( الادب المفرد۔ مشكٰوة )
11-حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جس مسلمان کے ماں باپ مسلمان ہیں اور وہ صبح و شام اجر وثواب کی نیت سے ان کی خدمت میں ( سلام و مزاج پرسی کے لئے ) حاضر ہوتا ہے تو اللہ تعالی اس کے لئے جنت کے دو دروازے کھول دیتا ہے اور اگر والدین میں سے ایک ہے تو جنت کا ایک دروازہ کھول دیتا ہے اور اگر دونوں میں سے کسی ایک کو اس نے خفا کر دیا اور غصہ دلایا تو جب تک وہ راضی اور خوش نہ ہوں اللہ تعالی بھی خوش نہیں ہوتا (حاضرین میں سے ) کسی نے کہا: ” وان ظلماہ قال " وان ظلماه "
اگرچہ ماں باپ اس پر ظلم کریں ۔" ( تو جواب میں کہا گیا ) ہاں اگر چہ وہ دونوں اس پر
ظلم کریں ۔
فائدہ: یہ امر دلیل ہے کہ ماں باپ کا حق بہت بڑا ہے حتیٰ کہ اگر ان سے اولاد کے حق میں کوئی ایسی کارروائی سرز بھی ہو جائے جو انصاف کے خلاف ہو تب بھی ان کی اطاعت سے سرتابی نہ کرنی چاہے کیونکہ اللہ تعالی کی ضامندی اور ناراضگی ماں باپ کی خوشی و ناخوشی پر موقوف ہے ۔ (الادب المفرد )
12- نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) کا ارشاد ہے " وہ آدمی ذلیل ہو ،پھر ذلیل ہو ۔"
لوگوں نے پوچھا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! کون آدمی؟ آپ نے فرمایا : وہ آدمی جس نے اپنے ماں باپ کو بڑھاپے کی حالت میں پایا۔ دونوں کو پایا یا کسی ایک کو اورپھر
(ان کی خدمت کر کے ) جنت میں داخل نہ ہو۔ ( مسلم - الادب المفرد )
13- حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) فرماتے ہیں جو نیک اولاد بھی ماں باپ پر محبت بھری ایک نظر ڈالتی ہے اس کے بدلے اللہ اس کو ایک حج مقبول کا ثواب بخشتا ہے۔ لوگوں نے پوچھا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! اگر کوئی ایک دن میں سو بار اسی طرح رحمت و محبت کی نظر ڈالے۔ آپ نے فرمایا : جی ہاں اگر کوئی سو بار ایسا کرے تب بھی۔ اللہ (تمہارے تصور سے ) بہت بڑا اور ( تنگدلی جیسے عیبوں سے) بالکل پاک ہے۔ (مسلم- معارف الحدیث )
14۔ ایک شخص حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میرے پاس مال ہے اور میرے باپ کو میرے مال کی ضرورت ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارا مال اور تم اپنے والدین کیلئے ہو۔ بیشک تمہاری اولاد تمہاری پاک کمائی ہے اس لئے تم اپنی اولاد کی کمائی سے بلا تکلف کھاؤ ۔ ( ابن ماجہ۔ ابوداؤد )
اللہ تعالی ہمیں ہمارے والدین کی بخشش کا ذریعہ بنائیں ۔آمین
آمین یا رب العالمین