زندگی میں ہمیں کئی مواقع ملتے ہیں، اور ہر موقع کے ساتھ ایک فیصلہ جڑا ہوتا ہے۔ کچھ لوگ اپنی ملازمت اور دنیاوی فوائد کو ترجیح دیتے ہیں، جبکہ کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اللہ کی رضا کے لیے اپنی جاب کو ترک کر دیتے ہیں، تاکہ وہ اپنی صلاحیتیں دین کی خدمت میں لگا سکیں۔ خاص طور پر ایک عورت، جو کہ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہو اور جسے ہر جگہ اچھی ملازمت کے مواقع حاصل ہوں، جب یہ فیصلہ کرتی ہے کہ وہ اپنی توانائیاں دین کے کاموں میں صرف کرے گی، تو بعض اوقات اس کے دل میں شکوک و شبہات جنم لے سکتے ہیں۔ ایسی صورت میں نبی اکرم ﷺ کی یہ حدیث تسلی کا بہترین ذریعہ بن سکتی ہے:
"إنك لن تدع شيئا ابتغاء الله إلا آتاك خيرا منه"(تم اللہ کے لیے کسی چیز کو نہیں چھوڑو گے، مگر اللہ تمہیں اس سے بہتر عطا کرے گا۔)
یہ حدیث ان تمام لوگوں کے لیے امید اور یقین کا پیغام ہے جو دنیاوی فوائد پر اللہ کی رضا کو ترجیح دیتے ہیں۔
جب ایک عورت، جو بہترین صلاحیتوں کی حامل ہو اور اس کے لیے ملازمت نہ صرف مالی استحکام بلکہ سماجی وقار کا ذریعہ بھی ہو، اسے چھوڑنے کا فیصلہ کرے تو یہ بظاہر ایک مشکل قدم لگتا ہے۔ لیکن ایمان رکھنے والے جانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کبھی بھی اپنے بندوں کو بے یار و مددگار نہیں چھوڑتا۔
اسلام ہمیں زندگی کے ہر معاملے میں توازن سکھاتا ہے۔ ملازمت کرنا ایک اچھی چیز ہے اور اگر اس میں حلال روزی ہو تو یہ عبادت کے درجے میں آجاتی ہے، لیکن اگر کوئی شخص زیادہ خیر اور برکت کی امید میں اسے چھوڑنے کا فیصلہ کرے، تو اسے یقین رکھنا چاہیے کہ اللہ اسے بہتر نعم البدل عطا کرے گا۔
اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:
"وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مَخْرَجًا وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُ"(اور جو اللہ سے ڈرتا ہے، اللہ اس کے لیے راستہ نکال دیتا ہے۔ اور اسے ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوتا۔) (الطلاق: 2-3)
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ جو شخص اللہ پر بھروسہ کرتا ہے، اللہ اس کے لیے وہ راستے کھول دیتا ہے جو اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتے۔
خواتین کا کردار ہمیشہ اسلام میں اہم رہا ہے۔ حضرت خدیجہؓ نے نبی کریم ﷺ کی ہر طرح سے مدد کی اور اپنی دولت کو دین کی خدمت میں لگایا۔ حضرت عائشہؓ نے علمی میدان میں ایک عظیم مقام حاصل کیا اور اپنی زندگی اسلام کی تعلیم و اشاعت کے لیے وقف کر دی۔
آج کے دور میں بھی، اگر کوئی خاتون اپنی قابلیت کو دینی کاموں میں لگانے کا ارادہ کرتی ہے تو یہ ایک عظیم فیصلہ ہے۔ چاہے وہ اسلامی تعلیم و تدریس میں حصہ لے، دعوت و تبلیغ میں مشغول ہو، یا سماجی سطح پر دین کی ترویج کرے، یہ سب وہ خدمات ہیں جن کا بدلہ اللہ تعالیٰ بہترین انداز میں دے گا۔
یہ سوال اکثر ذہن میں آتا ہے کہ جب ہم ایک مستحکم نوکری چھوڑتے ہیں تو کیا واقعی ہمیں اس سے بہتر ملے گا؟ اس کا جواب اللہ کے وعدے پر یقین رکھنا ہے۔ بہتر ہمیشہ مالی فوائد میں نہیں ہوتا، بلکہ:
روحانی سکون اور برکت – جب آپ کسی بھی چیز کو اللہ کے لیے چھوڑتے ہیں تو دل میں ایک خاص اطمینان آتا ہے۔
وقت کی آزادی – دینی کاموں کے لیے زیادہ وقت ملتا ہے، جو آخرت کی کامیابی میں مدد دیتا ہے۔
خاندان اور بچوں پر مثبت اثر – ایک عورت جب دینی کاموں میں زیادہ وقت صرف کرتی ہے تو وہ اپنے بچوں کی دینی تربیت بھی بہتر کر سکتی ہے۔
ایسا روزگار جو دین اور دنیا دونوں میں معاون ہو – اللہ تعالیٰ ایسے مواقع پیدا کرتا ہے جہاں انسان دین اور دنیا دونوں کا توازن رکھ سکے۔
اگر آپ نے اپنی ملازمت کو چھوڑ کر دینی کاموں میں لگنے کا ارادہ کر لیا ہے، تو درج ذیل نکات آپ کی مدد کر سکتے ہیں:
اللہ پر مکمل بھروسہ رکھیں – یاد رکھیں کہ وہ سب سے بہترین رازق ہے۔
خاندانی اور مالی پلاننگ کریں – اگر آپ کی جاب ضروری تھی تو پہلے کچھ مالی منصوبہ بندی کریں تاکہ آپ کو دینی کام میں زیادہ پریشانی نہ ہو۔
دینی خدمات کا واضح ہدف مقرر کریں – جیسے تدریس، تحریر، آن لائن اسلامی دعوت، رفاہی کام وغیرہ۔
اپنی مہارتوں کو استعمال کریں – اگر آپ کے پاس کوئی پروفیشنل اسکلز ہیں تو انہیں ایسے طریقے سے استعمال کریں جو دینی کاموں میں معاون ہوں۔
صبر اور استقامت اختیار کریں – کچھ وقت کے لیے مشکلات آ سکتی ہیں، لیکن اگر نیت خالص ہو تو اللہ راستے آسان کر دیتا ہے۔
نبی کریم ﷺ کی حدیث "إنك لن تدع شيئا ابتغاء الله إلا آتاك خيرا منه" ہر اس عورت کے لیے امید کی کرن ہے جو اپنی قابلیت کے باوجود صرف اللہ کی رضا کے لیے ملازمت کو ترک کر رہی ہے۔ یہ فیصلہ آسان نہیں ہوتا، لیکن اللہ کے وعدے پر یقین رکھنے والوں کے لیے ہمیشہ کامیابی مقدر ہوتی ہے۔ دنیا کی ملازمتیں اور مالی استحکام وقتی چیزیں ہیں، لیکن جو کچھ اللہ کی رضا کے لیے چھوڑا جائے، وہ ہمیشہ دائمی اور بابرکت ہوتا ہے۔
لہٰذا، اگر آپ نے اپنے دینی مشن کے لیے جاب چھوڑنے کا ارادہ کر لیا ہے تو اللہ سے اخلاص کے ساتھ دعا کریں، مضبوط نیت رکھیں، اور اپنے فیصلے پر قائم رہیں۔ اللہ ضرور آپ کو بہتر عطا کرے گا، کیونکہ اس کا وعدہ کبھی غلط نہیں ہوتا!
بہت خوب ماشاء اللہ
اللہ تعالیٰ کی مدد اور توفیق سے اللہ تعالیٰ کی چنی ہوئی بندیاں ہی ایسا کرتی ہیں۔۔۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو توفیق عطا فرمائیں آمین یا رب العالمین۔۔۔ دین کی خدمت ،تبلیغ و اشاعت ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے ۔دین اسلام قرآن و سنت خود بھی سیکھنا چاہیے اور دوسروں کو بھی سیکھانا چاہیے۔ایک عورت دین دار ہوتی ہے تو معاشرہ دین دار ہوتا ،نسلیں دین دار ہوتی ہیں
اپنی زندگی کو ایک مقصد دیں، اور اگر وہ مقصد رضا الہی ہو تو پھر دنیا کی ہزار نوکریاں بھی قربان کی جا سکتی ہیں۔ اللّٰہ کا وعدہ بے شک سچا ہے۔