مسکنت : حضرت انس کہتے ہیں کہ حضور اقدس ﷺ مریضوں کی عیادت فرماتے تھے۔ جنازوں میں شرکت فرماتے تھے۔ اور غلاموں کی دعوت قبول
فرمالیتے تھے۔ (شمائل ترمذی)
اور اپنی بکری کا دودھ دوھ لیتے اور اپنے کپڑے میں خود پیوند لگا لیتے اور اپنے پاپوش کو( وقت ضرورت ) سی لیا کرتے اور اپنے گھر والوں کا کام کر لیا کرتے۔ [ابن سعد]
آپ ﷺ خدمت گار کے ساتھ کھانا کھا لیتے اور اس کے ساتھ آٹا گوندھوا لیتے اپنا سودا
بازار سے خود لے آتے اور سب سے بڑھ کر احسان کرنے والے اور
عدل کرنے والے اور عفیف اور سچ بولنے والے تھے ۔
رفق و تواضع: آپ ﷺ نہایت حلیم تھے ، نہ کسی کو دشنام دیتے تھے، نہ سخت بات فرماتے تھے
نہ لعنت کرتے نہ بددعا دیتے تھے۔ آپ ﷺ کافر اور دشمن سے بھی اس کی تالیف قلب کی توقع پر کشادہ روئی کے ساتھ پیش آتے تھے اور ظاہر کی بے تمیزی کی بات پر صبر فرماتے اور اپنے گھر میں آکر گھر والوں کے کام کا انتظام فرماتے اور چادر اوڑھنے میں بہت اہتمام فرماتے کہ اس میں ہاتھ
اور پیر ظاہر نہ ہوں۔ ( غالبا بیٹھنے کی حالت میں ایسا ہوتا ہوگا) اور آپ ﷺ کی کشادہ روئی اور انصاف سب کے لیے عام تھا اور غصہ آپ ﷺ کو بیتاب نہیں کرتا تھا۔
اور اپنے جلیسوں سے کوئی بات ( خلاف ظاہر ) دل میں نہ رکھتے تھے اور آنکھوں کی خیانت (یعنی دزدیدہ نظر ) آپ ﷺ میں نہ تھی تو قلب کی خیانت کا تو کیا احتمال ہے۔ (نشر الطیب)
حضور نبی کریم ﷺ کو بُری عادتوں میں جھوٹ بہت ناگوار ہوتا تھا۔
اللہ تعالی ہمیں آقا علیہ سلام کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق دے آمین