يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ : (اے ایمان والو بہت سی بدگمانیوں سے بچتے رہو )کسی کے بارے اچھا یا برا گمان خوامخواہ نہیں ہوتا اس کے پیچھے کبھی کچھ کمیاں کوتاہیاں ہوتی ہیں اورکبھی نہیں بھی ہوتی لیکن نظر ایسے آرہا ہوتا ہے تو ایسے موقع پر ایمان والے اللہ تعالی کے حکم پر اپنی ذاتی سوچ کو ترجیح دیتے ہیں جو انہیں نظر آرہا ہوتا ہے اسے درست سمجھتے ہیں اور اس پر اپنے ذہن کو نئے فیصلوں پر آمادہ کرتے ہیں اور شیطان اس موقع کا خوب فائدہ اٹھاتا ہے اور من شر الوسواس الخناس کی شکل میں تمام وہ شکلیں آپ کے سامنے کرتا ہے جس سے آپ مزید اپنے گمان پر پختہ ہوتے ہیں اور نتیجتا آپ اس جگہ تک پہنچ جاتے ہیں جسے سوائے شیطان کے کوئی پسند نہیں کرتا ، ایسا کیوں نہ ہوا کہ جب بھی آپ کے ذہن میں کسی کے بارے برا گمان بوجوہ قرائن آیا آپ نے اس آیت پر عمل کرکے اس گمان کو اپنے دور کیا ہوتا یا پھر سامنے والے کی غلطی جان کر بھی متقیوں کی نشانی پر اپنے آپ کو پورا اتارنے کے لئے ان نشانیوں کو اپناتے ( وَالْكَاظِمِينَ الْغَيْظَ وَالْعَافِينَ عَنِ النَّاسِ: اور غصہ ضبط کرنے والے ہیں اور لوگوں کو معاف کرنے والے ہیں) اور ان لوگوں میں شامل ہوجاتے جنہیں اللہ تعالی پسند کرتے ہیں ۔ یاد رکھین ہر نظر آنے والی بات درست نہیں ہوتی ۔ بسا اوقات نظر کا دھوکہ بھی ہوتا ہے ۔
Exactly
اللّٰہ ہمیں دین کی صحیح سمجھ عطاء کرے امین