Calibri">اِک اُستاد علم ایجاد نہیں کرتا، بلکہ طالبِ علم کے ذہن میں موجود تجسس
کو منطقی سوچ کی راہ دیتا ہے
Calibri">علم کا سرچشمہ صرف کتابیں یا جامعات نہیں ہوتیں، بلکہ ایک جاگتا ہوا ذہن،
ایک تڑپتا ہوا دل اور سوال کرنے والا شعور ہی اصل بنیاد ہوتا ہے۔ استاد کا کردار
اُس باغبان کی مانند ہے جو بیج نہیں بناتا، بلکہ موجودہ بیج کی صحیح نشوونما کے
لیے زمین تیار کرتا ہے، پانی دیتا ہے، اور دھوپ و چھاؤں کی ترتیب سے اس کی افزائش
کو ممکن بناتا ہے۔
Calibri">طالبِ علم کے ذہن میں پیدا ہونے والا تجسس وہ چنگاری ہے جو علم کی روشنی
بن سکتی ہے، بشرطیکہ کوئی اسے ہوا دے، اسے صحیح سمت عطا کرے۔ یہی استاد کی اصل ذمہ
داری ہے۔ وہ محض معلومات کا ذخیرہ نہیں بانٹتا، بلکہ فکر کی بنیاد رکھتا ہے۔ وہ
سکھاتا نہیں، سوچنا سکھاتا ہے۔
Calibri">ایک سچا استاد طالبِ علم کے ذہن میں چھپے ہوئے سوالات کو پہچانتا ہے، ان
کی قدر کرتا ہے، اور اُنہیں کچلنے کے بجائے نکھارتا ہے۔ وہ علم کو رٹوانے کی بجائے
اسے سمجھنے، پرکھنے اور آزمانے کا حوصلہ دیتا ہے۔ وہ طلباء کو اندھی تقلید سے نکال
کر دلیل اور منطق کے راستے پر گامزن کرتا ہے، تاکہ وہ خود اپنی عقل و فہم سے نتائج
اخذ کر سکیں۔
Calibri">استاد کی باتوں میں کبھی کبھار خاموشی زیادہ بولتی ہے، اُس کی مسکراہٹ
حوصلہ دیتی ہے، اور اُس کا سوال طالبِ علم کو اندر سے جھنجھوڑ دیتا ہے۔ وہ طالبِ
علم کو خود اپنے آپ کو دریافت کرنے کا موقع دیتا ہے، اُس کے تجسس کو زندہ رکھتا
ہے، اور اسے یقین دلاتا ہے کہ ہر سوال کا جواب تلاش کیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ راستہ
صبر اور تحقیق کا ہو۔
Calibri">یوں استاد علم کا خالق نہیں، مگر اس کے چراغ کو روشن رکھنے والا ہے۔ وہ
ایک شعلہ ہے جو دوسروں کو جلائے بغیر روشنی بانٹتا ہے۔ ایک ایسا رہنما، جو خود
پیچھے رہ کر اپنے شاگردوں کو آگے بڑھنے کی راہیں دکھاتا ہے۔ یہی وہ ہنر ہے جو ایک
استاد کو محض معلّم سے معمارِ قوم بناتا ہے