رمضان المبارک میں اعتکاف کے مسائل
اعتکاف کے معنی: ٹھہر جانے اور خود کو روک لینے کے ہیں۔
شریعت اسلامی کی اصطلاح میں اعتکاف رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں عبادت میں خلل سے بچنے کے لیے ایک الگ جگہ(مردوں کے لئے جامع مسجد اور عورتوں کے لئے گھر میں) ٹھہر کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا۔
اعتکاف سنت مؤکدہ کفایہ ہے۔
(ہر محلہ کی مسجد میں اعتکاف کرنا اہلِ محلہ کے ذمے سنتِ مؤ کدہ علی الکفایہ ہے، اگر تمام محلہ والوں میں سے کوئی بھی اس سنت کو ادا نہ کرے تو سب اس سنت کے چھوڑنے والے اور گناہ گار ہوں گے۔ باقی یہ کہنا درست نہیں ہے کہ اعتکاف فرضِ کفایہ ہے۔)
حضرت عائشہ رضہ اللہ عنھا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک کے آخری عشرہ (21 روزے سے آخری روزے تک) اعتکاف فرمایا کرتے تھے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات بھی اعتکاف فرمایا کرتی تھیں۔
(رواہ مسلم 1172)
اعتکاف کی جگہ میں کس وقت جائیں؟
ابو معاویہ نے ہمیں یحییٰ بن سعید سے خبر دی، انھوں نے عمرہ سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سےروایت کی، انھوں نے کہا: ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب اعتکاف کا ارادہ کرتے تو صبح کی نماز پڑھ کر اعتکاف کی جگہ میں داخل ہو جاتے۔
(رواہ مسلم 1173)
حضرت ابوہریرۃ ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا: نبی کریم ﷺ ہر رمضان میں دس دن اعتکاف کیا کرتے تھے مگر جس سال آپ کی وفات ہوئی اس سال آپ نے بیس دن اعتکاف کیا۔
(بخاری 2044)
اعتکاف کرنے والی کی بیوی اس سے ملاقات کے لئے آ سکتی ہے اور اعتکاف کرنے والا بیوی کو گھر تک چھوڑنے کے لئے جا سکتا ہے۔
حضرت صفیہ بنت حیی ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ معتکف تھے تو میں ایک رات آپ سے ملاقات کے لیے آئی اور آپ سے باتیں کرتی رہی۔ پھر میں اٹھی اور اپنے گھر جانے لگی تو آپ بھی میرے ساتھ اُٹھے تاکہ مجھے گھر چھوڑ آئیں۔
(بخاری 3281)
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ نے فرمایا کہ معتکف کے لیے سنت یہ ہے کہ مریض کی عیادت کو نہ جائے، جنازے میں شریک نہ ہو، عورت سے مس نہ کرے اور نہ اس سے مباشرت (صحبت) کرے اور کسی انتہائی ضروری کام کے بغیر مسجد سے نہ نکلے۔ اور روزے کے بغیر اعتکاف نہیں اور مسجد جامع کے علاوہ کہیں اعتکاف نہیں۔
(ابو داود 2473)