اعمال کے اجر و ثواب کا دارو مدار نیت پر ہے۔
عَنْ عُمَرَ بْنَ الْخَطَابِ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُوْلُ : إِنَّما الْأَعْمَالُ بِالنِّيَّاتِ وَ إِنَّمَا لِكُلِّ امْرِئٍ مَا نَوَى فَمَنْ كَانَتْ هِجْرَتُهُ إِلَى دُنْيَا يُصِيبُهَا أَوْ إِلَى امْرَأَةٍ يَنْكِحُهَا فَهِجْرَتُهُ إِلَى مَا هَاجَرَ إِلَيْهِ » رَوَاهُ الْبُخَارِئُ .
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا اعمال کا دارد مدار نیتوں پر ہے ہر شخص کو اس کی نیت کے مطابق بدلہ ملے گا جس نے دنیا حاصل کرنے کے لئے ہجرت کی اسے صرف دنیا ہی ملے گی ( اور ہجرت کا ثواب نہیں ملے گا ) اور جس نے کسی عورت سے نکاح کے لئے ہجرت کی اسے بس عورت ہی ملے گی ( اور ہجرت کا ثواب نہیں ملے گا ۔ )‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
دکھاوے کا روزہ شرک ہے۔
عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ : مَنْ صَلَّى يُرَانِي فَقَدْ أَشْرَكَ وَ مَنْ صَامَ يُرَانِي فَقَدْ أَشْرَكَ وَ مَنْ تَصَدَّقَ يُرَانِي فَقَدْ أَشْرَكَ
رَوَاهُ أَحْمَدُ .
(صحیح)
حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے" جس نے دکھاوے کی نماز پڑھی اس نے شرک کیا ، جس نے دکھاوے کا روزہ رکھا اس نے شرک کیا اور جس نے دکھاوے کے لئے صدقہ کیا اس نے شرک کیا۔ اسے احمد نے روایت کیا ہے۔
فرض روزے کی نیت فجر سے پہلے کرنا ضروری ہے۔
عَنْ حَفْصَةَ عَنِ النَّبِيِّ : قَالَ : ( مَنْ لَمْ يُجْمِعِ القِيَامَ قَبْلَ الْفَجْرِ فَلَا صِيَامَ لَهُ رَوَاهُ التَّرْمِذِى .
(صحیح) حضرت حفصہ اچھا سے روایت ہے نبی اکرم ہم نے فرمایا " جس نے فجر سے پہلے روزے کی نیت نہ کی اس کا روزہ نہیں ۔ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔
نفلی روزہ کی نیت دن میں زوال سے پہلے کسی بھی وقت کی جاسکتی ہے۔
نفلی روزہ کسی وقت کسی بھی وجہ سے تو ڑا جا سکتا ہے۔
عَنْ عَائِشَةَ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ : دَخَلَ عَلَى النَّبِيُّ ذَاتَ يَوْمٍ فَقَالَ : هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْئً ؟» فَقُلْنَا : لَا ، قَالَ : « فَإِنِي إِذَنْ صَالِمٌ »، ثُمَّ أَتَانَا يَوْمًا آخَرَ فَقُلْنَا : يَا رَسُولَ اللهِ : أُهْدِى لَنَا حَيْسُ ، فَقَالَ : «أَرِيْنِيْهِ فَلَقَدْ أَصْبَحْتُ صَائِمًا ، فَأَكَلَ . رَوَاهُ مُسْلِمٌ
ام المؤمنین حضرت عائشہ رضہ اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر تشریف لائے اور پوچھا کیا تمہارے پاس کچھ (کھانے کو ) ہے؟ ہم نے کہا نہیں ! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا تو پھر میرا روزہ ہے۔ “ کسی اور دن پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے میں نے عرض کیا یا رسول الله ! حیس( حلوہ ) تحفہ آیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے فرمایا " تولاؤ، میں صبح سے روزے سے تھا۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔