رمضان المبارک کا چاند دیکھ کر روزے شروع کرنے چاہیں ۔
نیا چاند دیکھنے پر یہ دعا پڑھنا مسنون ہے۔
عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيِّ كَانَ إِذَا رَأَى الْهِلَالَ ، قَالَ : اللهُمَّ أَهْلِلْهُ عَلَيْنَا بِالْيُمْنِ وَالْإِيْمَانِ وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ رَبِّي وَ رَبُّكَ اللَّهُ» رَوَاهُ التَّرْمِذِي
حضرت طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب چاند دیکھتے تو یہ دعا پڑھتے یا الٰہی ! ہم پر یہ چاند امن، ایمان ، سلامتی اور اسلام کے ساتھ طلوع فرما ( اے چاند ) میرا اور تیرا رب اللہ ہے۔ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔
شعبان کے آخر میں اگر مطلع ابر آلود ہو تو شعبان کے تیس دن پورے کرنے چاہئیں اگر رمضان کے آخر میں مطلع ابر آلود ہو تو رمضان کے تیس دن پورے کرنے چاہئیں۔
عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : قَالَ رَ رَسُولُ اللهِ لَا تَصُوْمُوا حَتَّى تَرَوُا وَ لَا تَفْطِرُوا حَتَّى تَرَوْهُ فَإِنْ أُغْمِيَ عَلَيْكُمْ فَاقْدِرُوا لَهُ رَوَاهُ مُسْلِمٌ .
حضرت عبداللہ بن عمر رضہ اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " چاند دیکھے بغیر رمضان کے روزے شروع نہ کرو اور چاند دیکھے بغیر رمضان ختم نہ کرو، اگر مطلع ابر آلود ہو تو مہینے کے تیس دن پورے کر لو۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔
ایک مسلمان کی گواہی پر روزے شروع کئے جاسکتے ہیں۔
(صحیح)
عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : تَرَاى النَّاسُ الْهِلَالَ فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ ﷺ إِنِّي رَأَيْتُهُ فَصَامَ وَأَمَرَ النَّاسَ بِصِيَامِهِ . رَوَاهُ أَبُوْدَاؤُدَ
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ لوگوں نے چاند دیکھا اور میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ میں نے بھی چاند دیکھا ہے ۔ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بھی روزہ رکھا اور لوگوں کو بھی روزہ رکھنے
کا حکم دیا۔ اسے ابوداؤد نے روایت کیا ہے
رمضان کی پہلی تاریخ کے چاند کے بظاہر چھوٹا یا بڑا ہونے سے شک میں نہیں پڑنا چاہئیے۔
حضرت ابو البختری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں " ہم عمرہ کے لئے (مدینہ سے ) روانہ ہوئے جب نخلہ کے مقام پر پہنچے، تو سب نے (نیا) چاند دیکھا، کچھ لوگوں نے کہا یہ تو تیسری رات کا چاند لگتا ہے ۔ ( بڑا ہونے کی وجہ سے ) کچھ لوگوں نے کہا " دوسری رات کا لگتا ہے۔ ہماری ملاقات حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو ہم نے ان سے کہا "ہم نے چاند دیکھا ہے کچھ لوگوں نے اسے تیسری رات کا کہا ہے کچھ نے دوسری رات کا ۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے پوچھا " تم نے کون سی رات کا چاند دیکھا تھا ؟ ہم نے بتایا فلاں فلاں رات دیکھا تھا ۔ تو کہنے لگے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے اللہ تعالیٰ اس کو تمہارے دیکھنے کے لئے بڑا کر دیتا ہے لہذا وہ اس رات کا چاند تھا ، جس رات تم نے اسے دیکھا۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔