روزہ خوروں کا عبرتناک انجام ۔
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيَ الله قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ بَيْنَمَا أَنَا نَائِمُ أَتَانِي رَجُلَانِ فَأَخَذَا بِضَبْعَى فَأَتَيَا إِن جَبَلًا وَعْرًا فَقَالَا : اصْعَدْ ، فَقُلْتُ : « إِنِّي لَا أُطِيقُهُ ، فَقَالاً : إِنَّا سَنُسَهْلُهُ لَكَ فَصَعِدْتُ حَتَّى إِذَا كُنْتُ فِي سَوَاءِ الْجَبَلِ إِذًا بِأَصْوَاتٍ شَدِيدَةٍ ، قُلْتُ : مَا هَذِهِ الْأَصْوَاتُ ؟ قَالُوا هَذَا عَوَاءُ أَهْلِ النَّارِ، ثُمَّ انْطَلَقَ إِن فَإِذَا أَنَا بِقَوْمٍ مُعَلَّقِيْنَ بِعَرَاقِيبِهِمْ مُشَقَّقَةٍ أَشْدَاقُهُمْ تَسِيْلُ أَهْدَاقُهُمْ دَمًا ، قَالَ : قُلْتُ مَنْ هَؤُلَاءِ؟ قَالَ : أَلَّذِينَ يَفْعُرُونَ قَبْلَ تَحِلَّةِ
صَوْمِهِمْ ... . الْحَدِيْثُ رَوَاهُ ابْنُ خُزَيْمَةَ.(صحیح)
حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا میں سویا ہوا تھا اور میرے پاس دو آدمی آئے ، انہوں نے مجھے بازوؤں سے پکڑا اور مجھے ایک مشکل چڑھائی والے پہاڑ پر لائے اور دونوں نے کہا " اس پر چڑھیں ۔ میں نے کہا " میں نہیں چڑھ سکتا۔ انہوں نے کہا ہم آپ کے لئے سہولت پیدا کر دیں گے۔ پس میں چڑھ گیا حتی کہ میں پہاڑ کی چوٹی پر پہنچ گیا، جہاں میں نے شدید چیخ و پکار کی آوازیں سنیں ۔ میں نے پوچھا یہ آوازیں کیسی ہیں؟“ انہوں نے بتایا " یہ جہنمیوں کی چیخ وپکار ہے ۔ پھر وہ میرے ساتھ آگے بڑھے جہاں میں نے کچھ لوگ الٹے لٹکے ہوئے دیکھے، جن کے منہ کو چیر دیا گیا ہے جس سے خون بہہ رہا ہے میں نے پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے جواب دیا " یہ وہ لوگ ہیں جو روزہ وقت سے پہلے افطار کر لیا کرتے تھے۔ " اسے ابن خزیمہ اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے فرمایا " منبر لاؤ۔" ہم منبر لے آئے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پہلی سیڑھی چڑھے تو فرمایا آمین ۔ پھر جب دوسری سیڑھی چڑھے تو فرمایا آمین۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب تیسری سیڑھی چڑھے تو فرمایا ”آمین۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے نیچے تشریف لائے تو ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آج ہم نے آپ سے ایسی بات سنی ، جو اس سے پہلے کبھی نہیں سنی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جناب جبریل میرے پاس آئے اور کہا " " اس آدمی کے لئے ہلاکت ہے جس آدمی نے رمضان کا مہینہ پایا اور اپنے گناہوں کی بخشش اور معافی حاصل نہ کر سکا۔" اس کے جواب میں ، میں نے آمین کہا میں دوسری سیڑھی پر چڑھا تو جناب جبریل نے کہا " ہلاکت ہے اس آدمی کے لئے جس کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا جائے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہ بھیجے۔ میں نے اس کے جواب میں آمین کہا پھر جب تیسری سیڑھی چڑھا تو جناب جبریل علیہ السلام نے کہا " جس شخص نے اپنے ماں باپ یا دونوں میں سے کسی ایک کو بڑھاپے کی حالت میں پایا اور ان کی خدمت کر کے جنت حاصل نہ کی اس کے لئے بھی ہلاکت ہو ۔ میں نے اس کے جواب میں کہا آمین ۔ اسے (985)حاکم نے روایت کیا ہے ۔