روزہ اسلام کے بنیادی فرائض میں سے ایک فرض ہے۔
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ لا بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَى خَمْسٍ شَهَادَةِ أَنْ لا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَإِقَامِ الصَّلَاةِ وَ إِيتَاءِ الزَّكَاةِ وَالْحَجِ وَ صَوْمِ رَمَضَانَ ، رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ .
حضرت عبداللہ بن عمر رضہ اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے كلمہ شہادت أَشْهَدُ أَنْ لَّا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللهِ نماز قائم کرنا زکوة ادا کرنا حج اور رمضان کے روزے رکھنا ۔ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ اللهِ أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَى النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ إِذَا عَمِلْتُهُ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ ، قَالَ « تَعْبُدُ اللهَ لَا تُشْرِكْ بِهِ شَيْئًا وَ تُقِيمُ الصَّلَاةَ الْمَكْتُوبَةَ وَ تُؤَدِى الزَّكَاةَ الْمَفْرُوضَةَ وَ تَصُوْمُ رَمَضَانَ ، قَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لا أَزِيدُ عَلَى هَذَا ، فَلَمَّا وَلَّى قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : «مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلَى رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى هَذَا رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا " مجھے ایسا عمل بتائیے جس کے کرنے سے میں جنت میں داخل ہو جاؤں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی کی عبادت کر ، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کر ، فرض نماز قائم کر ، فرض زکاۃ ادا کر اور رمضان المبارک کےروزے رکھ ۔اس نے کہا اللہ کی قسم ! میں اس سے زیادہ کچھ نہ کروں گا ۔ جب وہ آدمی واپس ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جسے جنتی آدمی دیکھنا ہو وہ اسے دیکھ لے۔
رمضان کا مہینہ پانے والے ہر مسلمان پر پورے مہینے کے روزے رکھنے فرض ہیں۔
مسافر اور مریض کو روزہ نہ رکھنے کی رخصت ہے لیکن رمضان کے بعد ان دنوں کی قضا ادا کرنی ضروری ہے۔
مریض یا مسافر پر روزہ چھوڑنے کا کوئی کفارہ نہیں
رمضان کا مہینہ اللہ تعالیٰ کی خصوصی عبادت اور حمد و ثناء کرنے کا مہینہ ہے
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ هُدًى لِلنَّاسِ وَبِيِّنَتٍ مِّنَ الْهُدَى وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ كَانَ مَرِيضًا أَوْ عَلَى سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ أَيَّامٍ أُخَرَ يُرِيدُ اللهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ وَلِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدْكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ (0) (185:2)
رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ہے جو انسانوں کے لئے سراسر ہدایت ہے اور ایسی واضح تعلیمات پر مشتمل ہے جو راہ راست دکھانے والی اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں، لہذا اب سے جو شخص اس مہینے کو پائے اس کو لازم ہے کہ اس پورے مہینے کے روزے رکھے اور جو کوئی مریض ہو یا سفر پر ، تو وہ دوسرے دنوں میں روزوں کی تعداد پوری کرے۔ اللہ تمہارے ساتھ نرمی کرنا چاہتا ہے سختی کرنا نہیں چاہتا ، اس لئے یہ طریقہ تمہیں بتایا جارہا ہے تا کہ تم روزوں کی تعداد پوری کر سکو اور جس ہدایت سے اللہ نے تمہیں سرفراز کیا ہے ، اس پر اللہ تعالی کی کبریائی کا اظہار و اعتراف کرو اور شکرگزار بنو۔ (سورہ بقرہ، آیت نمبر 185)
رمضان المبارک میں رات کے وقت بیوی سے ہمبستری کرنا جائز ہے۔
افطار سے لے کر صبح صادق کے طلوع ہونے تک کا وقت روزے کی پابندی سے مستثنیٰ ہے۔
دوران اعتکاف میں رات کے وقت بیوی سے ہمبستری کرنا منع ہے۔
تمہارے لئے روزں کے زمانے میں راتوں کو بیویوں کے پاس جانا حلال کر دیا گیا ہے وہ تمہارے لئے لباس ہیں اور تم ان کے لئے لباس ہو۔ اللہ تعالیٰ کو معلوم ہو گیا کہ تم لوگ چپکے چپکے اپنے آپ سے خیانت کر رہے تھے، مگر اس نے تمہارا قصور معاف کر دیا اور تم سے درگزر فر مایا اب تم اپنی بیویوں کے ساتھ شب باشی کرو اور جو لطف اللہ نے تمہارے لئے جائز کر دیا ہے، اسے حاصل کرو نیز راتوں کو کھاؤ پیو یہاں تک کہ تم کو سیاہ شب کی دھاری سے سپیده صبح کی دھاری نمایاں نظر آ جائے تب یہ سب کام چھوڑ کر رات تک اپنا روزہ پورا کرو اور جب تم مسجدوں میں معتکف ہو تو بیویوں سے مباشرت نہ کرو۔ یہ اللہ تعالیٰ کی باندھی ہوئی حدیں ہیں ، ان کے قریب نہ پھٹکنا اس طرح اللہ تعالٰی اپنے احکام لوگوں کے لئے بصراحت بیان کرتا ہے، توقع ہے کہ وہ غلط رویئے سے بچیں گے۔ (سورۃ البقرہ، آیت نمبر 187)