USD ($)
$
United States Dollar
Pakistan Rupee
د.إ
United Arab Emirates dirham
ر.س
Saudi Arabia Riyal
£
United Kingdom Pound
Euro Member Countries
¥
China Yuan Renminbi
Rp
Indonesia Rupiah

بانجھ پن

Created by Dr Banaras Khan in Specializations/تخصصات 21 Feb 2025
Share

بانجھ پن کا ایک کیس

 

ڈاکٹر بنارس خان اعوان، واہ کینٹ

ہومیوپیتھک علاج میں کیس ٹیکنگ بھی عجیب شے ہے۔ ہر کیس ایک نئی سٹوری بیان کر رہا ہوتا ہے۔ ایک ہومیوپیتھ کے لیے لازم ہے کہ وہ تسلی سے مریض کی جملہ شکایات سنے اور مناسب وقت دے۔ اس طریقہ علاج میں ہر مریض کو انفرادی طور پرڈِیل کرنا پڑتا ہے۔

 

بسا اوقات مریض دوا لینے تو آجاتا ہے لیکن علامات واضح نہیں ہوتیں۔یا دوا تجویز کرنے کے لیے ناکافی ہوتی ہیں۔ معالج اس شش و پنج میں مبتلاہوتا ہے کہ کون سی دوا تجویز کی جائے؟

آج ایک مریض بانجھ پن کی دوا لینے آیا۔ سپرم ٹسٹ کا پوچھا تو خاطر خواہ جواب نہیں دیا۔بیوی کے بارے میں پوچھا تو بتایا گیا کہ سب اچھا ہے، (اس کی بیوی بھی ساتھ تھی، لیکن علاج صرف خاوند کرانا چاہتا ہے)

 بیوی کے بقول اسے کسی قسم کا پرابلم نہیں۔

خیر انٹرویو شروع کر دیا۔ میں مریضوں کا طویل انٹرویو لینے کا عادی ہوں اسی لیے کم مریض دیکھتا ہوں۔ میرے کلینک میں کبھی سیکٹروں کے حساب سے مریض نہیں آئے، کبھی مریضوں کی قطار نہیں لگی۔اور نہ ہی میں پسند کرتا ہوں۔ مجھے طویل کیس ٹیکنگ میں لطف آتا ہے۔اور دورانِ کیس ٹیکنگ، میں اور مریض چائے بسکٹ سے بھی لطف اندوز ہوتے ہیں۔یعنی مریض کو کُھلا ٹائم دیا جاتا ہے۔

میں نے معدہ، عادات و اطوار، رویے، خاندانی اور پرسنل ہسٹری، ذہنی اور جسمانی علامات کا احاطہ کیا۔اوپر سے لے کے نیچے اور نیچے سے لے کر اوپر تک کھنگال ڈالا۔ تو بہت ساری کام کی علامات مل گءیں

 

اچانک ساتھ بیٹھا اس کا کزن (جو خود بھی ہومیوپیتھ ہے) بول پڑا،اسے چوہوں سے بہت ڈر لگتا ہے۔ یہ سن کر مریض بھی بول پڑا، ہاں ڈاکٹر صاحب، اگر دفتر میں بھی کہیں چوہا نظر آ جائے تو میرا بیٹھنا محال ہو جاتا ہے۔اور اگر رات کو گھر میں کہیں چوہا نظر آ جائے تو میری نیند حرام ہو جاتی ہے۔ سوائے چوہوں کے مجھے اور کسی چیز سے ڈر نہیں لگتا۔

یہ سن کر میں نے یہ علامت بھی نوٹ کر لی۔ چوہوں کا خوف۔

 

دراصل مریض کو اپنی شکایت، بیماری سے شفا یاب ہونے میں دلچسپی ہوتی ہے لیکن ایک ہومیوپیتھ کو اس کی ساری ہسٹری، علامات، عادات واطوارجاننے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ یہ اس کی مجبوری ہوتی ہے۔ اگرچہ لیب ٹسٹ کی اپنی اہمیت ہے لیکن مریض کی ذات کو زیرِ بحث لانا بھی لازم ہوتا ہے۔مریض کی جتنی عجیب علامت، معالج کے لیے اتنی زیادہ گاییڈ لاین۔

مریض کو چاہییے کہ بلا تکلف اپنی ہر شکایت تفصیل سے بیان کرے۔کیونکہ یہ سب عوامل دوا کے انتخاب میں مددگار ہوتے ہیں۔

یوں اس مریض کی خاطر خواہ دوا کا انتخاب مکمل ہو گیا اور دو تین ماہ کے علاج کے بعد اس کی جملہ شکایات دور ہو گءیں۔

اللہ سب کو صحت کاملہ عطا فرماءے۔ 

Comments (0)

Share

Share this post with others