اللہ تعالی نے ہر انسان کی طبیعت اور پسند ناپسند کو منفرد بنایا ہے، جو ان کی سوچ اور اعمال پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ ہمارے اعمال کے نتائج مختلف ہوتے ہیں: کچھ اعمال ہمارے ذاتی ہوتے ہیں، جبکہ کچھ اعمال کے اثرات ہمارے ارد گرد موجود لوگوں جیسے بیوی بچوں، دوست احباب، پڑوسیوں اور عام لوگوں پر بھی پڑتے ہیں۔ اکثر اوقات ہم دانستہ یا نادانستہ طور پر ایسی غلطیاں کر بیٹھتے ہیں جو ہمارے باہمی تعلقات میں دراڑیں ڈال دیتی ہیں۔ یہ دراڑیں اتنی گہری ہو سکتی ہیں کہ انہیں بھرنے میں پوری زندگی بھی ناکافی ثابت ہوتی ہے اور محبت کے پہلے جیسے جذبات واپس لانا مشکل ہو جاتا ہے۔
اللہ تعالی نے قرآن مجید کی سورت الانفال آیت نمبر 63 میں فرمایا: "اگر تم زمین بھر کی ساری دولت بھی خرچ کرلیتے تو ان کے دلوں میں یہ الفت پیدا نہ کرسکتے، لیکن اللہ نے ان کے دلوں کو جوڑ دیا۔" اس آیت سے ہمیں یہ سمجھنے کو ملتا ہے کہ حقیقی محبت اور دلوں کا جوڑ اللہ کی رحمت سے ہوتا ہے، دولت سے نہیں۔
انسان جب اپنی پوری کوششوں کے باوجود باہمی تعلقات میں بہتری نہیں لا پاتا، تو وہ مایوسی کا شکار ہو جاتا ہے۔ بعض اوقات یہ مایوسی اتنی بڑھ جاتی ہے کہ انسان اللہ تعالی سے بھی مایوس ہو جاتا ہے اور اسے لگتا ہے کہ بہتری کی کوئی امید باقی نہیں رہی۔ ایسے وقت میں انسان یا تو مایوس ہو کر سب سے کٹ جاتا ہے یا پھر اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے لگتا ہے۔
ایسے موقع پر اللہ تعالی کا فرمان سورت الزمر آیت نمبر 53 میں ہماری رہنمائی کرتا ہے: "اے میرے وہ بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کر رکھی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔ یقین جانو اللہ سارے گناہ معاف کر دیتا ہے۔ یقینا وہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔"
یہ اللہ تعالی کی رحمت ہی ہے جو ہمیں مایوسی سے نکال کر مضبوطی دیتی ہے۔ جب ہم اللہ تعالی سے مدد مانگ کر اس کی ہدایات کے مطابق زندگی گزارتے ہیں، تو ہم نے دیکھا ہے کہ دشمنیاں بھی محبت میں بدل جاتی ہیں اور چھوٹے موٹے اختلافات بے معنی ہو جاتے ہیں۔
لہذا، ہمیں چاہیے کہ ہم اللہ کی رحمت پر بھروسہ کریں، اپنی غلطیوں سے سبق سیکھیں اور اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے مسلسل کوشش کرتے رہیں۔ اللہ کی مدد سے ہم اپنی زندگی کے مسائل کو حل کر سکتے ہیں اور محبت و امن کے ساتھ زندگی گزار سکتے ہیں۔
سبحان اللہ ۔اللّٰہ تعالیٰ ہمیں سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں آمین