ER">لہذا، کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے اپنے دل و دماغ سے سوال کریں کہ آپ یہ کیوں
کر رہے ہیں۔ اس کام کی ایک مضبوط وجہ تلاش کریں جو آپ کو مستقل محنت کرنے کی ہمت دے
سکے۔ اس طرح آپ کی محنت آسان ہو جائے گی، آپ کو تسلسل ملے گا اور آپ کی زندگی خوشیوں
سے بھرپور ہو جائے گی۔ اس کے برعکس، آپ خود بھی پریشان رہیں گے اور آپ کے آس پاس کے
لوگ بھی خوشی محسوس نہیں کریں گے۔
ER">محنت اور مشقت کے بعد ملنے والا بدلہ آپ کی چستی یا سستی، دلچسپی یا اکتاہٹ کا مرکزی
سبب بنتا ہے۔ روزمرہ زندگی میں ہم دیکھتے ہیں کہ ایک کمزور یا بیمار انسان بھی اگر
یقین کر لے کہ دن بھر کی محنت سے شام کو اچھی خاصی رقم ملے گی، تو وہ اپنی صحت اور
تھکاوٹ کی پرواہ کیے بغیر کام کرنے پر آمادہ ہو جاتا ہے۔
ER">مثال کے طور پر، ایک درزی رات بھر جاگ کر کام کرتا ہے کیونکہ اسے اپنے نفع کا یقین
ہوتا ہے۔ اسی طرح کال سینٹر میں کام کرنے والا شخص بھی رات بھر محنت کرتا ہے، اور گرمی
میں شکایت کرنے والا شخص بھی یقینی نفع کی وجہ سے شدید گرمی میں کام کرتا ہے۔
ER">
ER">محنت کے بعد ملنے والے صلے کی اہمیت جتنی زیادہ ہوگی، محنت اتنی ہی آسان لگے گی
اور آپ میں تسلسل بھی اسی بنا پر قائم رہے گا۔ مثلاً، ایک پرکشش تنخواہ آپ کو سالہا
سال محنت کرنے پر آمادہ رکھتی ہے۔ شام کو ملنے والا نفع پورے دن کی محنت کو سہل بنا
دیتا ہے۔
mso-bidi-language:ER">
ER">اسی طرح، اگر کسی کام کا نتیجہ واضح نہ ہو یا محنت کے مقابلے میں کم ہو، تو آپ
یا تو وہ کام شروع ہی نہیں کرتے یا بیچ میں چھوڑ دیتے ہیں۔ اس سے تھکاوٹ اور اکتاہٹ
پیدا ہوتی ہے۔
mso-bidi-language:ER">
ER">اب ہم ان کاموں کی بات کرتے ہیں جو ہم روزمرہ زندگی میں بغیر واضح بدلے کے کرتے
ہیں اور اکثر بوجھ محسوس کرتے ہیں، جیسے کہ:
- گھریلو کام جیسے کھانا پکانا، صفائی کرنا، کپڑے دھونا،بچوں اور مہمانوں
کی خدمت
mso-bidi-language:ER">
ER">مثال کے طور پر، ایک عورت جو گھر میں چند افراد کے لیے کھانا پکاتی ہے، تھکاوٹ
اور اکتاہٹ کا شکار ہو جاتی ہے۔ جبکہ ہوٹل میں کام کرنے والا باورچی سینکڑوں لوگوں
کے لیے کھانا بناتا ہے اور شام کو ملنے والے نفع سے خوش ہو جاتا ہے۔ اسی طرح، گھر میں
بیمار والدین کی خدمت اور ہسپتال میں نرس کی خدمات میں فرق ہے۔
ER">
ER">اسی طرح، دنیاوی اور دینی علوم سیکھنے اور ان پر وقت اور پیسہ خرچ کرنے میں بھی
یہی اصول لاگو ہوتا ہے۔
ER">لہذا، کوئی بھی کام شروع کرنے سے پہلے اپنے دل و دماغ سے سوال کریں کہ آپ یہ کیوں
کر رہے ہیں۔ اس کام کی ایک مضبوط وجہ تلاش کریں جو آپ کو مستقل محنت کرنے کی ہمت دے
سکے۔ اس طرح آپ کی محنت آسان ہو جائے گی، آپ کو تسلسل ملے گا اور آپ کی زندگی خوشیوں
سے بھرپور ہو جائے گی۔ اس کے برعکس، آپ خود بھی پریشان رہیں گے اور آپ کے آس پاس کے
لوگ بھی خوشی محسوس نہیں کریں گے۔
Miss Rabbia
sikander jamil